شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی
انگور کے دانے ‘ آنسو اور مفلسی:میں ایک جگہ سے گزر رہا تھا کہ ایک دکان پر ایک شخص مفلسی کے عالم میں بیٹھا دکھائی دیا‘ ظاہری اسباب کےلحاظ سے بظاہر وہ بالکل خالی تھا‘میں اس کی دکان میں چلا گیا اور اسے ’’دو انمول خزانہ‘‘ پڑھنے کیلئے دیا‘کچھ عرصہ کے بعد میں اس کی دکان پر گیا تو بہت گرمجوشی سے ملا‘دکان کی حالت وہی تھی۔ میں نے کہا کوئی راہ نکلی۔ کہنے لگے: آثار ظاہر ہورہے ہیں، سب سے پہلا تو یہ اثر ہوا کہ میرا پینتیس چھتیس لاکھ ڈوبا ہوا تھا۔ملنے کی امید نہیں تھی سترہ سال ہوگئے تھے، وہی لوگ خود مجھ سے رابطہ کررہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم دے دیں گے۔کچھ دے گئے ہیں اس طرح لاکھوں روپے آگئے ہیں۔اب میں دکان کا فرنیچر تبدیل کرنے کا سوچ رہا ہوں‘ اس میں مال ڈالنے کی ترتیب بنا رہا ہوں۔ وہ مجھ سے کہنے لگا کہ کچھ کھائیں پئیںگےاور بھاگ کے انگور لے آیا‘ کوئی دو تین دانے میں نے انگور کے کھا لیے اور یقین جانیے !انگور کے دانے میرے منہ میں تھے اور میری آنکھوں سے خوشی کے آنسو ٹپک رہے تھے کہ الحمد للہ اس شخص کا ایمان بچ گیا کیونکہ وہ شخص حالات کی ایسی گردش میں تھا کہ ایمان چھن جانے کا خطرہ موجو تھا۔ہم تو پورے عالم کے ایمان کی خیر مانگنے والے ہیں۔ ہمارے دل میں تو کافر کے لیے بھی خیر خواہی کا جذبہ ہے کہ اللہ اس کو بھی ایمان دے دے اوراس کو بھی جہنم کی آگ سے بچالے۔
مفلسی:حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے: جس کو خطرہ ہوکہ میرا مفلسی میں ایمان کم ہوجاتا ہے تووہ اپنے دل کے ساتھ جیب لگوایا کریں۔
مجھے ایک بندہ کہنے لگا:میں ساری زندگی حرام سے بچا ہوں۔وہ شخص دھاڑیں مار کررو پڑا ۔ میں نے اس شخص سے کہا: کوئی بات نہیں صبر کریں۔کہنے لگا: ساری زندگی حلال کے لیے تگ ودو کی ہے،اب اگرمجھے حرام مل جائے تو میں حرام بھی لے لوں گا،اب میرے لیے حرام جائز ہوگیا ہے کیونکہ اب میرے حالات بہت برے ہو گئے ہیں۔جب رزق چھنتا ہے ، مال چھنتا ہے ،جب مفلسی آتی ہے تو بعض اوقات بندہ ایمان سے بھی چلا جاتا ہے۔ میرے آنسونکل آئے میں نے دل میںکہا :اے اللہ!اب مجھے یقین ہوگیا ایک اعتماد ہوگیا کہ اس دکان والے کا ایمان بچ گیا ہے۔ انگور کے دانے منہ میں ڈال کر میری آنکھوں میں جو آنسوتھے‘ وہ اس کے ایمان کے بچنے کی خوشی میں تھے، اس کی جان کے بچنے کے نہیں تھے۔جان تو ایک ہے ایسی ستّر جانیں چلی جائیں،اگر ایمان چلا گیا اور ستّر جانیں مل گئیں توسودا گھاٹے کا ہوگیا۔
اعمال ہی نجات کا ذریعہ: لوگوں کوآج کے دور میں اعمال پرلگانا ہے اور یہ میرے پہلے دن سے مزاج میں ہے۔ تسبیح خانے کی آواز اعمال سے پلنے ،اعمال سے بننے اوراعمال سے بچنے کی آواز ہے۔ آج کے دور میں یہ اس لیے ضروری ہے کہ حدیث کا مفہوم ہے کہ: آدمی صبح ایمان والا ہوگا اورشام کو ایمان سے خالی ہوچکا ہوگا۔وہ یہی دور ہے۔قربِ قیامت میں علاماتِ قیامت کا ظہور ہوچکا ہے۔دجالی فتنے کے خدوخال اور دجالی فتنے کی علامات کا اظہار ہوچکا ہے۔جو احادیث میں اسکے مشاہدات بتائے گئے ہیں اس میں ایک چیز یہ بھی ہے۔آج کے دور میں کسی کو عمل اس لیے نہ بتائیں کہ روزگار ملے، زندگی کے مسائل حل ہوں، پریشانیاں دور ہوںبلکہ پہلے اُس کے ایمان پرنظر ہو پھر اس کی جان پرنظر ہو۔لوگوں کو اعمال اس لیے بتائیں کہ ان کا ایمان بچ جائے اگر ایمان چلا گیا تو سراسر گھاٹے کا سودا ہوگیا۔ اللہ کے فضل سے کئی لوگوں نے بتایا‘ لکھا کہ اگر آپ ہمیں نہ سنبھالتے،آپ ہمیں اعمال پرنہ لگاتے، آپ ہمیں ان چیزوں کی ترتیب نہ بتاتے توہم ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتے۔ مجھے ایک صاحب کہنے لگے: میں ایک کفر کے نظام کا فارم پُر کرچکا تھا‘ صرف دستخط باقی تھے‘ آپ نےہر نفل نماز میں آخری چھ سورتیںسورہ ٔکافرون، سورۂ نصر،سورۂ لھب، سورۂ اخلاص، سورۂ فلق اورسورۂ ناس‘‘ پڑھنے کو بتائیں اور ہروقت سورۃ الکوثر پڑھنے کو بتا دی۔کہنے لگے میں نے یہ سورتیں پڑھیں، قدرت نے مجھے کفر سے بچانا تھا۔جب میں فارم پُر کررہا تھا تو مجھے پتہ تھا یہ کفر ہے‘ جہنم کی راہ ہے، میری غربت‘ میری مفلسی مجھے مجبور کررہی تھی کہ فارم پُر کردےلیکن میں وہ فارم اسی طرح چھوڑ کر آگیا اور آج اعمال کی برکت سے میرے حالات بہترہوگئے ہیں۔
اللہ والو! کفر سے بچنا، مصیبتوں سے بچنا، تکلیفوں سے بچنا، حالات سے بچنا، مسائل سے بچنا، بیماریوں سے بچنا، غموں سے بچنا، حادثات سے بچنا ۔۔۔یہ ساراحفاظت کا نظام اعمال کے ذریعے سے ہے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماراایمان چھن جائے ۔۔۔ہمیں اپنے ایمان کو بچانے کی فکر کرنی چاہیے۔ ایمان کے بچنے کا نظام یہی ہے۔اللہ والو! اپنی زندگی کو اعمال پر لگاتے چلے جائیں اپنی زندگی کو اعمال کے ذریعے بناتے چلے جائیں نہ صرف یقین بلکہ طاقتور یقین ہونا چاہیے۔ آپ نے اعمال سے کیا پایا آج آپ بھی اپنے کچھ مشاہدات مجھے سنائیں تاکہ اوروں کو بھی فائد ہ ہوا:۔
(درس میں بیٹھے چند افراد نے اپنے مشاہدات سنائے) میرا نام کاشف ہے۔پیشہ کے اعتبار سے انجینئر ہوں۔ میرے جسم پر مسّے نکلے ہوئے تھے۔جب بھی بیت الخلا جاتا تو تکلیف ہوتی تھی۔پھر مسّے بڑھتے جارہے تھے۔ میںپہلی دفعہ تسبیح خانے میں آیا تو روحانی غسل کے بارے میں مجھے پتہ چلا، میں ان کی سرجری نہیں چاہتا تھا میں نے بیت الخلا میں جانے سے پہلے اوّل و آخر درود شریف تین مرتبہ اور آخری چھ سورتیں تین بار پڑھ کر غسل کرنا شروع کیا، غسل کے بعدباہر آکر اسی طریقے سے پھر یہی درج بالا عمل کیا۔ بیت الخلا کے اندر دل ہی دل میں بیت الخلا کی دعا پڑھتا رہا۔ (خیال رہے کہ بیت الخلا میں زبان سے ذکر نہیں کرنا چاہیے) شروع میں ایک دو ہفتوں میں فائدہ نہیں ہوا لیکن مجھے یقین تھا کہ میں ٹھیک ہو جائوں گا۔پڑھتے پڑھتے مجھے اللہ پاک نے بیماری بھی بھلا دی کہ میں بیمار ہوں۔کچھ عرصے کے بعد مجھے یادآیا تو دیکھا تو ان کانام و نشان ہی نہیں تھا۔(جاری ہے)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں